دوحہ،24مئی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)قطر کی جانب سے یکے بعد دیگرے سامنے آنے والی مہم جوئی کا اکثر شکار اس کے پڑوسی ممالک ہوئے.. تاہم اب ایسا نظر آ رہا ہے کہ وہاں ایک مرتبہ پھر ساحر کا جادو اُلٹا ہو گیا ہے۔قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی بارہا یہ باور کرا چکے ہیں کہ اُن کے ملک کا تعلق دہشت گردی سے جوڑنے کی مہم سراسر زیادتی اور ظلم ہے۔ منگل کے روز قطر کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کی جانب سے پیش کی گئی ان کی بات چیت میں امیرِ قطر نے دھمکی دی ہے کہ وہ مخلتف ممالک اور تنظیموں کی جانب سے چلائی جانے والی ان مہموں کے ذمے داران کا تعاقب کریں گے۔قطر نے القاعدہ سمیت شدت پسند جماعتوں کی آواز بننے کے لیے طویل برسوں تک زین کسی۔ چھ برس قبل عرب دنیا میں آنے والے انقلابوں کے بعد قطر شدت پسند جماعتوں کے ساتھ کھڑا ہو گیا۔ اس کے علاوہ تیونس ، لیبیا اور مصر میں الاخوان المسلمین کو اقتدار تک پہنچانے میں مدد کرنے والے مسلح اسلامی تنظیموں کو بھی قطر کی سپورٹ حاصل رہی۔تاہم قطر کے دہشت گردی سے تعلق کے حوالے سے شیخ تمیم نے جن الزامات کا تذکرہ کیا وہ کبھی بھی اُس کے برادر ممالک کی جانب سے عائد نہیں کیے گئے.. بلکہ ہمیشہ برطانیہ اور امریکا جیسے ممالک کی طرف سے سامنے آئے جن کو قطر اپنا حلیف شمار کرتا ہے۔ اس حوالے سے قطر کے خفیہ اور اعلانیہ اشتعال انگیز مواقف کے باوجود خلیجی اور عرب ذرائع ابلاغ میں قطر کے خلاف کبھی مہم نہیں چلائی گئی۔
یہ بھی کہا جاتا ہے کہ قطر جس پر باپ بیٹے کے درمیان رسہ کشی کی پالیسی حکم رانی کر رہی ہے.. اس کے فیصلے اور مواقف بین الاقوامی اور علاقائی تنظیموں کے ہاتھوں یرغمال بن چکے ہیں۔ قومی اور علاقائی مفادات کے حوالے سے قطر کا ایک خاص ویژن بن چکا ہے۔مصر میں قطر نے مسلح جماعتوں کے مواقف کو سپورٹ کیا اور دہشت گردی میں مطلوب اور سزا یافتہ درجنوں افراد کو سینے سے لگایا۔